کشمیر ی نوجوانوں میں پھر سے ذہنی بیماریاں بڑھنیں لگیں مزدور اور روزی روٹی کمانے والے تشویش میں مبتلا کورونا اور دیگرخوف و ہراساں اور روزگار چھن جانے کا ڈر بڑی وجہ قرار، مستقبل میں منفی نتائج نکلنے کا امکان: معالجین

  تاریخ 27 اپریل 2021 سرینگر:/ کشمیر وادی میں پھر سے ذہنی طور پر لوگ متاثر ہونے لگے ہیں اور معالجین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس سے صرف پھیپھڑے متاثر نہیں ہوتے بلکہ دل ودماغ بھی متاثر ہو جاتا ہے مسلسل کریک ڈاون، فوجی جماوء، گرفتاریاں، بھارت کا 5 اگست 2019 کا غیر آئینی فیصلہ، غیر کشمیریو ں کا ایڈمنسٹریٹو ، پولیس اور دیگر سرکاری محکمات پر قبضہ، غیر سیاسی و غیر جمہوری انتظامیہ، سیاسی آزادی پر پا بندی، طویل لاک ڈاو¾ن کا تناو¾، بیمار ہونے کا خوف، مالی مشکلات ،روزگار کے چھن جانے کا خدشہ نوجوانوں کی ذہنی صحت کو ایک بار پھر متاثر کر رہا ہے۔ 

معالجین کے مطابق وادی میں پہلے سے ہی لوگوں میں ذہنی تناﺅ کافی زیادہ ہے اور اگر صورتحال یہی رہی تو حالات تشویشناک بن سکتے ہیں۔ معالجین کا مزیدکہنا ہے کہ وادی میں ہر عمر کے افراد پہلے سے ہی حالات کی وجہ سے ڈپریشن میں مبتلا ہیں اور ابھی پہلے لاک ڈاﺅن سے باہر نہیں ا?ئے کہ کورونا کی دوسری لہر نے ان کو مزید پریشانی میں مبتلا کر دیا ہے۔ مزدور اور روزی روٹی کمانے والے تشویش میں مبتلا ہیں کہ اگر صورتحال مزید خراب ہوئی تو وہ دو وقت کی روٹی کیسے کما سکتے ہیں۔معالجین کا کہنا ہے کہ وادی کے نوجوان پچھلے ڈیڑھ سال سے شدید پریشانی میں مبتلا ہیں اور اب کورونا کا یہ جھٹکا ان کیلئے برداشت کرنا اب کافی مشکل ہو سکتا ہے۔سال 2019 -2020میں مسلسل کرفیو، انٹر نیٹ پر پاپندیان، سکول و کالج کا ایک سال تک بند اور کورونا لاک ڈاﺅن کے نتیجے میں کشمیر کے ہزاروں نوجوانوں کا روزگار چھن گیا تھا اور وہ گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے اور ایسے میں ان کے پاس زندگی گذارنے کیلئے دوسرا کوئی بھی چارہ نہیں تھا۔
ذہنی امراض کے ماہر ڈاکٹر مظفر خان نے میڈیا کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے سال لوگ ذہنی پریشانیوں میں مبتلا ہو گئے اور پھر آہستہ آہستہ حالات ٹھیک ہونے کے بعد وہ اس سے باہر نکلنے لگے،کئی نے اپنا علاج بھی کرایالیکن اب دوبارہ وہ کورونا اور دیگر مسائل میں مبتلا ہو چکے ہیں اور ان کی پریشانیاں مزید بڑھ چکی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایسے نوجوان بھی اس میں شامل ہو گئے ہیں جن کو کوویڈ کی وجہ سے کام کاج کی پریشانیاں لاحق ہیں و ہ لوگ روزگار کی وجہ سے پریشان ہو کر ذہنی پریشانی میں مبتلا ہو چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کچھ ایک لوگ بچوں کی تعلیم او ر ان کی فکر کو لیکر بھی پریشانی میں مبتلا ہیں۔انہوں نے کہا کہ بچے بھی اس سے متاثر ہو رہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ان کی کلینک پر روزانہ ایسے 6لوگوں کا علاج ومعالجہ کیا جاتا ہے۔
گورنمنٹ میڈیکل کالج سر ینگر کے انسٹی ٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ اینڈ نیورو سائنسز کے ماہر نفسیات ڈاکٹر یاسر راتھر نے کہا کہ کوویڈ کے اثرات نوجوانوں کے ذہنوں پر پڑ رہے ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ جو لوگ کوویڈ میں مبتلا ہو چکے ہیں ان میں بھی ذہنی پریشانیاں بڑھ گئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ اب یہ دیکھا گیا ہے کہ یہ وائرس صرف انسان کے پھیپھڑوں کو ہی متاثر نہیں کرتا ہے بلکہ انسان کے دل ودماغ کو بھی
 متاثر کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے ذہنی پریشانیوں میں مبتلا بہت سے کیسز دیکھے ہیں جو نہ صرف روزگار بلکہ بیماری کے ڈر سے ڈپریشن کا شکار ہو رہے ہیں