کشمیر میں بھاتی فورسز کو استثنیٰ حاصل، بھارت میں مذہبی اقلیتوں، خاص طور پر مسلمانوں کی تذلیل اور انہیں پر خطر قرار دینے کی کوششوں میں اضافہ ہوا ہے: انسانی حقوق کی خلاف ورزیوںپر ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ جاری

 
 23 فروری 2018 / انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹر نیشنل نے کہا ہے کہ کشمیر میں بھارتی فورسز کو ہر قسم کی خلاف ورزیوں پر استثنیٰ حاصل ہے اور ابھی بھی من چاہے ڈھنگ سے پیلٹ کا استعمال ہورہا ہے 
اپنی تازہ سالانی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کشمیر میں بھارتی فورسز متواتر طور بے تحاشا پیلٹ فائرنگ شاٹ گن کا استعمال مظاہرین کے خلاف کرتے ہیں جس سے متعدد افراد زخمی ہوئے اور فورسز کومواخذہ سے چھوٹ سے حقوق انسانی کی پامالیاں جاری ہیں۔جون میں بھارتی فوجی عدالت نے2010میں زاہد فاروق شیخ نامی 16سالہ لڑکے کی ہلاکت میں ملوث فوجی افسر اور اہلکار کو بری کردیا تھا۔اپنی تازہ سالانی رپورٹ میں ایمنسٹی نے کہا ہے کہ بھارت میں مذہبی اقلیتوں، خاص طور پر مسلمانوں کی تذلیل اور انہیں پر خطر قرار دینے کی کوششوں میں اضافہ ہوا ہے۔ایمنسٹی نے بھارت میں اظہار رائے پر قدغن لگانے کیلئے قانون کا سہارا لینے پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔بھارت میں انسانی حقوق کی صورتحال کو انتہائی تاریک قرار دیتے ہوئے انسانی حقوق گروپ نے کہا ہے کہ گﺅ کشی کے معاملے پر غنڈہ گردی اور گائے کا گوشت کھانے پر مار مار کر ہلاک کرنے کے واقعات پورے ملک میں 2017کے دوران ہوئے اور بھارتی حکومت نے کوئی کارروای نہیں کی۔رپورٹ کے مطابق بھارتی دارلخلافت میں ہندو قوم پرست جماعت کی حکومت مسلمانوں کے خلاف نفرت پر مبنی جرائم کے درجنوں واقعات پیش آئے۔رپورٹ میں ذات پات،فرقہ وارانہ تشدد کی بنیاد پر نا انصافیوں کی مثالیں پیش کر کے انسانی حقوق کے حالات کی تاریک تصویر پیش کی گئی ہے۔