کشمیرٹائمزدفتر سیل کرنے کا پرایڈیٹرس گلڈکااظہار افسوس ،حکام پراقدام واپس لینے پر زور

 تاریخ 21 اکتوبر 2020 سرینگر// مقبو ضہ کشمیر میں کشمیرایڈیٹرس گلڈ نے ایسٹیٹس محکمہ کی طرف سے کشمیرٹائمزکے دفتر کوسیل کرنے پر افسوس کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ اخبار کویہ کوارٹر1990میں کشمیرمیں بیورودفترکیلئے الاٹ کیاگیاتھا کشمیرایڈیٹرس گلڈ نے جاری بیا ں میں کہا ہے کہ بھارتی حکومت کو اس سلسلے میں قانونی لوازمات پر عمل کرناچاہیے تھا۔حالیہ ایام میں یہ دوسراواقعہ ہے جب ایک میڈیاادارے کودفترکیلئے الاٹ کئے گئے احاطے سے من مانے طور بے دخل کیا گیا۔


اس سے قبل ایک مقامی خبررساں ادارے کشمیرنیوزسروس کے دفتر کوبھی سربمہرکیاگیاتھا۔بیان میں کشمیرایڈیٹرس گلڈ کہا کہ کشمیرایڈیٹرس گلڈ میڈیادفاتر کوسربمہر کرنے کو سال2010سے کشمیرمیں میڈیا پر خلاف معمول ٹھونسنے کے تسلسل سے دیکھ رہاہے۔گزشتہ دس برس کے دوران متواترحکومتوں نے، کشمیرمیں ذرائع ابلاغ کے کام کاج کاجہاں تک تعلق ہے، کیلئے ناخوشگوارتاریخ رقم کی ہے۔اخبارات کی تقسیم کوروکنا،سرینگر اور دہلی میںاخبارات کواشتہارات کیلئے بلیک لسٹ کرنا،اورمنفی طورخلل پیدا کرکے میڈیا کے روزمرہ کے کام کاج کو متاثر کیا گیا۔ اس کے علاوہ رپورٹروں کو روزانہ خبریں اکٹھا کرنے میں جو مسائل درپیش ہیں وہ الگ ہیں۔گلڈ نے کہا کہ بھارتی انتظامیہ نے میڈیاکے تئیں اپنی پالیسی کواَپ گریڈ کیا ہے جس کے نتیجے میں اب من مانے اقدام کئے جارہے ہیں۔اگرچہ ذرائع ابلاغ سے وابستہ طبقے نے اس سال کے اوائل میں جموں کشمیرانتظامیہ کی طرف سے اعلان کی گئی میڈیا پالیسی کو جمہوری روح کے برعکس قراردیالیکن انتظا میہ حکام نے اس پر کسی ردعمل کااظہار نہیں کیا۔گلڈ نے انتظامیہ پرزوردیا کہ وہ کشمیرٹائمراورکشمیرنیوزسروس کے احاطوں کاتالہ کھول دیں جب تک کہ قانون کے مطابق کوئی حل نکالاجائے۔بیان میں حکام پرزوردیا گیا کہ وہ میڈیا پالیسی پر نظر ثانی کریں اوراِسے پیشہ ورانہ دستاویزبنائیں نہ کہ بیسویں صدی کے اوائل کا کوئی تاناشاہی حکم۔گلڈ نے میڈیاسے وابستہ متعلقین اور سماج سے اپیل کی کہ وہ کشمیرمیڈیا کو بدنام کرنے سے گریز کریں کیونکہ اس میں کسی کی بھلائی نہیں۔