مئی 2020 سرینگر6 : پلوامہ ترال جنوبی کشمیر میں اونتی پورہ کے نزدیک بیگ پورہ نامی گاﺅں میں فوجی آ پریشن کے دوران 9برسوں سے سرگرم حزب المجاہدین کا چیف آپریشنل کمانڈر اپنے ایک ساتھی سمیت اپنے ہی گاﺅں بیگ پورہ اونتی پورہ میں شہیدہوا، جبکہ شار شالی کھریو پانپور میں اسی طرح فوجی آ پریشن میں مزید 2 کشمیری نوجوانوں کو شہید کردیا گیا۔آپریشن کے دواران مظاہرین اور بھارتی پولیس اور فورسز نے تشد د کیا فائرنگ کی اور اسممیں کئی افراد کو چوٹیں آئیں بھارتی فورسز نے بیگ پورہ اونتی پورہ میں شلنگ کے دوران کئی رہائشی مکان تباہ ہوئے۔
اونتی پورہ کے نزدیکی بیگ پورہ ملنگ پورہ حزب کمانڈر ریاض نائیکو کا آبائی گاﺅںہے۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ ریاض نائیکو منگل کو اپنی والدہ کی خیریت دریافت کرنے کے لئے گھر آیا تھا اور اسکے بعد ہی گاﺅں کا محاصرہ کیا گیا۔ تاہم کچھ لوگوں نے بتایا کہ حزب آپریشنل چیف کی موجودگی کی اطلاع ملنے کے بعد بھارتی فورسز کے 55آر آر ، سی آر پی ایف اور ایس اوہ جی اہکاروں نے منگل کی رات قریب ساڑھے بارہ بجے محاصرہ کیا اور سینکڑوں کی تعداد میں فورسز نے گاﺅں کے ہر ایک محلے کو دوسرے محلے سے الگ کرلیا اور بیچ میں فورسز نے قطاریں لگا دیں۔فورسز نے صبح تک گاﺅں میں کوئی تلاشی کارروائی نہیں کی البتہ صبح 7بجکر50منٹ پر گاﺅں میں فائرنگ کی آوازیں آئیں لیکن کوئی جوابی فائر نہیں کیا گیا۔لوگوں کا کہنا ہے کہ اس کے بعد بھارتی فورسز نے کم سے کم 6بلڈوزر گاﺅں میں پہنچا دیئے اور کئی مقامات پر ممکنہ ہائیڈ اوٹ موجود ہونے کے خدشے کے پیش نظر کھدائی کی۔لوگوں نے بتایا کہ بیگ پورہ میں ریلوے ٹریک کے نزدیک بھی کھدائی کی گئی کیونکہ سننے میں آرہا تھا کہ وہاں ریاض نائیکو کے ہائیڈ اوٹ سے سرنگ نکلتی ہے۔لوگوں نے بتایا کہ قریب 4گھنٹے تک گاﺅں میں صرف کھدائی اور کچھ مکانوں میں ہائیڈ اوٹ موجود ہونے کا پتہ لگایا جارہا تھا۔لوگوں نے بتایا کہ بعد دوپہر12بجکر50منٹ پر دو طرفہ فائرنگ کا تبادلہ شروع ہوا جو تین گھنٹے تک جارہی رہا۔بعد میں کشمیری حریت پسند جوانوں نے اپنی پوزیشن تبدیل کی جس کے نتیجے میں بھارتی فورسز نے مارٹر شلنگ کا سہارا لیا جس کے نتیجے میں دو رہائشی مکان تباہ ہوئے جبکہ دو مکانوں کو جزوی نقصان پہنچا۔ بعد میں تلاشی کارروائی کے دوران حزب چیف کمانڈر اور انکے ایک مقامی ساتھی کی لاشیں بر آمد کی گئیں۔ بدھ کے روزگاﺅں کا شام کے وقت محاصرہ ختم کیا گیا اور پولیس لاشیں اپنے ساتھ لے گئیں۔
ریاض نائیکو تین سال تک بچوں کو ریاضی کا مضمون پڑھاتا رہا اور مقامی لوگوں کے مطابق بحیثیت ماہر 'ریاضی استادعلاقہ میں کافی مشہور تھا
33 سالہ ریاض نائیکو، جنہیں اپنے ہی آبائی گاﺅں بیگ پورہ میں ہی شہید کیا گیا، کو حزب المجاہدین کے سابق کمانڈر برہان مظفر وانی کا جانشین سمجھا جاتا تھا۔ برہان وانی کو جولائی 2016 میں شہیدکیا گیا تھا جس کے بعد کشمیر میں بڑے پیمانے پر پ±رتشدد احتجاجی مظاہرے بھڑک اٹھے تھے جن میں زائد از ایک سو افراد بھارتی پولیس اور فورسز کے تشدد اور فائرنگ سے شہید گئے تھے۔
ادھرشار شالی کھریو پانپور میں بدھ کی صبح حریت پسند نوجوانوں کی موجودگی کی اطلاع ملنے پر بھارتی فوج اور پولیس نے محاصرہ کیا اور تلاشی کارروائی شروع کی۔جس کے دوران دو حریت پسند نوجوانوں شہیدہوئے۔ آپریشن کے دوران بھارتی فورسز کی فائرنگ سے ایک مکان کو شدید نقصان پہنچا ۔
بیگ پورہ پلوامہ میں جونہی آس پاس علاقوں میں ریاض نائیکو کی محاصرے میں موجودگی کی خبر پھیلتے ہی ملنگ پورہ، شالہ ٹوکنہ، گلزار پورہ پنجگام، چکورہ،جنگل ناڑ، قوئل، ٹہاب، علاقہ شاہورہ اور دیگر کئی علاقوں اور دیہات سے لوگ کسی طرح یہاں پہنچ گئے اور انہوں نے فوجی آپریشن کے خلاف مظاہرہ کیا جبکہ بھارتی فورسز و پولیس نے مظاہرین پر تشدد کیا منتشر کرنے کیلئے شلنگ کی گئی اور پیلٹ کا استعمال بھی کیا گیا۔مقامی لوگوں کے مطابق پر تشدد کارروائیوں میں کئی افراد کو چوٹیں آئیں
فورسز کی جوابی کارروائی میں کم از کم ڈیڑھ درجن افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔ زخمیوں میں سے اکثر کو سری نگر کے ایس ایم ایچ ایس ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
نیز وادی کشمیر میں گذشتہ 49 دنوں سے فوجی اور پولیس محاصر کیا گیا ہے اور نافذ لاک ڈاﺅن میں مزید سختی لائی ہے
یو این آئی اردو کو موصولہ اطلاعات کے مطابق ریاض نائیکو کی شہادت کی خبر پھیلتے ہی وادی کے مختلف علاقوں بالخصوص جنوبی کشمیر اور سری نگر میں نوجوانوں نے کورونا وائرس لاک ڈاﺅن کے باوجود سڑکوں پر نکل کر فورسز پر پتھراﺅ کیا جنہوں نے ردعمل میں آنسو گیس کے گولے داغے اور پیلٹ فائر کئے۔ تاہم فوری طور پر کسی جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔
ریاض نائیکو سمیت مزید چار کشمیریوں کو شہید کیا گیا کی ہلاکت کے ساتھ وادی میں گذشتہ بارہ دنوں کے دوران مارے جانے والے کشمیریوں کی تعداد بڑھ کر 18 ہوگئی ہے۔دستیاب اعداد وشمار کے مطابق وادی میں ماہ صیام کے پہلے بارہ دن انتہائی خونین ثابت ہوئے ہیں جس دوران تشدد کی وارداتوں میں کم از کم 29 ہلاکتیں ہوئیں جن میں21 کشمیری شہید جسمیں ایک کم عمر جسمانی طور ناخیز طالب علم بھی شامل ہے اور بھارتی فورسز کے تین افسروں سمیت 8 فورسز اہلکار بھی ہیں
۔نیز اسی عرصے کے دوران شمال سے جنوب تک ہونے والے پراسرار دھماکوں اور گرینیڈ حملوں میں کم از کم دو درجن افراد بشمول عام شہری و بھارتی فورسز اہلکار زخمی ہوئے۔
بھارتی فوجی اتنظا میہ کشمیری شہیدوں کو ان کے علاقوں سے دور نامعلوم مخصوص قبرستانوں میں دفنانا شروع کیا ہے۔ہندوارہ میں چار مئی کی شام فورسز کے ہاتھوں جان بحق ہوئے 14 سالہ کمسن طالب علم کو بھی اپنے آبائی مقبرے کے بجائے ضلع بارہمولہ کے شیری علاقے میں ایک قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔کشمیر کے حالات پر گہری نظر رکھنے والے تجزیہ کاروں کے مطابق انیس سو نوے کی دہائی میں شروع ہوئی عوامی سیاسی اور مسلح جدوجہد میں پہلی بار ایسا ہوا ہے جب مقامی حریت پسندوں کی لاشیں ان کے لواحقین کو سونپنے کے بجائے دوسرے اضلاع میں واقع مخصوص قبرستانوں میں دفنائی جارہی ہیں۔