۲۱ ??اکتوبر ۲۰۲ سرینگر// وادی کشمیر میں گزشتہ برس اگست سے تجارت کو50ہزار کروڑ روپے کے نقصان ہو ا ہے تجارتی انجمنوں کی تقسیم در تقسیم کے پلیٹ فارم کشمیر یونائٹیڈ ٹریڈرس فورم(کشمیر مشترکہ تجارتی فورم) نے سرینگر میں بدھ کو ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ تجارت کو قریب50ہزار کروڑ روپے کے نقصان سے دو چار ہونا پڑا،درین اثنا ء، سیول سیکریٹریٹ کے دفاترسرمائی راجدھانی سرینگر منتقل ہونے سے پہلے ہی غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر تسلط جموںوکشمیر
میں وادی کشمیر میں بجلی کی کٹوتی پینے کے پانی کی قلت کاسلسلہ شرو ع سرکاری اداروں میں میٹنگوں کے سوا اور کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی جارہی ہے جس کے نتیجے میں عوام بنیادی سہولیات کے حوالے سے طرح طرح کی پریشانیوں کاسامنا کررہے ہیں۔ وادی کے اطراف واکناف میں بجلی کانظام پہلے ہی درہم برہم ہوچکاہے بوسیدہ کھمبوں باریک ہائی ٹینشن لائنوں نے پہلے ہی لوگوں کو فراہم کی جانے والی برقی رو کا 40-45%حصہ ضائع کرنے کاسلسلہ شروع کررکھا ہے اورا ب سرما کی دستک نے جہاں بجلی کی پیداوار میں کمی کر دی ہے وہی پی ڈی ڈی محکمہ نے بغیرجانکاری فراہم کئے کٹوتی کاایک لامنتہائی سلسلہ شروع کردیاہے جسکے نتیجے میں وادی کے اطراف واکناف میں آبادی کا ایک بڑا حصہ سورج غروب ہونے کے ساتھ ہی گھپ آندھیرے میں ڈو ب جاتاہے
کشمیر ی عوام کے مطابق وادی بھر میں یکم اکتوبر سے ہی پی ڈی ڈی محکمہ نے گرمائی دارالخلافہ سرینگر کوچھوڑ کروادی کے تمام بڑے شہروں قصبوں اور دیہات میں بجلی کٹوتی کاسلسلہ شروع کیاہے اوراس سلسلے میں پی ڈی ڈ ی محکمہ نے پہلے سے لوگوں کوکوئی جانکاری فراہم نہیں کی کہ محکمہ نے کٹوتی کاسلسلہ شروع کیاہے۔بجلی کی عدم دستیابی کی وجہ سے لوگوں کو پریشانیوں کاسامنا کرنا پڑرہاہے طلبا ء اور د یگر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے افرا د کا کہنا ہے کہ اس سے تعلیم اور دیگر اقتصادی متاثرہوگئی ہے چھوٹے صنعتی یونٹ بند ہونے لگے واٹرسپلائی اسکیمیں لوگوں کوپانی فراہم کرنے سے قاصر رہتی ہے اور پی ڈی ڈی محکمہ نہ تو بجلی کے نظام کومضبوط مستحکم بنانے کے لئے اقدامات اٹھارہاہے اور نہ ہی لوگوں کومتواتر برقی رو فراہم کرنے کی کارروائیاں عمل میں لارہاہے بجلی کی عدم دستیابی کے ساتھ ساتھ وادی کے60% سے زیادہ علاقوں میں پینے کے پانی کی قلت کامسئلہ پیدا ہوگیاہے اور جل شکتی محکمہ بھی پی ڈی ڈی محکمہ کی طرح بیان پہ بیان دے کرعوام کوسبزباغ دکھارہاہے۔ اور عوا م کے ساتھ زیا دتیا ن اور نا انصافی ہوتی ہے درجنوں علاقوں میں پینے کے پانی کی قلت نے بحرانی کیفت پیدا کر دی ہے لوگ ناصاف پانی استعمال کرنے پرمجبور ہوگئے ہیں بیماریاں پھوٹ پڑی ہے عوام کوسہولیات بہم پہنچانے کے بجائے سرکاری اداروں میں میٹنگوں کاایک ناتھمنے والاسلسلہ ہنوز جاری ہے
جبکہ کشمیر گزشتہ سال سے فوجی محاصرے اور کوویڈ افرا تفری سے سخت بدتریں سیاسی اور اقتصا دی حالات کا سامنا ہے