نصر اللہ پورہ بڑگام میں ہندوستانی سی آر پی ایف،فوج اور ایس او جی نے قہر ڈھایا ۔گاﺅں کے سبھی گھر تہس نہس اور گاڑیوں کو چکنا چور کردیا ۔

 سرینگر ۔مئی 10 َ ۔ وسطی کشمیر کے ضلع بڑگام میںنصر اللہ پورہ میں جمعہ اور سنیچر کی درمیانی شب  فورسز نے شبانہ چھاپوں کے دوران کئی نوجوانوںاور بزرگوں کو گرفتار کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق فورسز اور پولیس نے بڑگام سے چار کلومیٹر کی مسافت پر نصراللہ پورہ اور اردگرد کے دیہات میں شبانہ چھاپوں کے دوران مبینہ طور پر سنگ بازی میں ملوث کئی نوجوانوں کو اپنے گھروں سے گرفتار کیا۔عینی شاہدین کے مطابق جمعہ کے روز چند ایک جوان اور گاﺅں کے بزرگ مسجد میں جمعہ ادا کرنے کے لئے جمع ہوئے۔ اسی اثنا میں وہاں تعینات پولیس کے ڈپٹی سپرانٹڈنٹ اور دیگر عملے نے مسجد میں جوتوں سمیت داخل ہوکر نمازیوں کی مارپیٹ شروع کی ۔ مسجد میں موجود جوانوں نے دروازے بند کرکے ڈی ایس پی کو یرغمال بناکرکئی گھنٹے تک گھیرے میں لے لیا ۔اس دوران پولیس نے سی آر پی ایف اور پولیس اسپیشل گروپ منگاکر اس گاﺅں کے سبھی مکانوں اور دکانوں کو تہس نہس کرلیا ۔موقع پر موجود سبھی گاڑیوں کو تباہ کرکے ناکارہ بنادیا ۔ گاﺅں میں چیخ و پکار کے بیچ آس پاس کے دیہات میں رہنے والے لوگوں اور باالخصوص نوجوانوں نے جم کر پولیس اور فورسز پر سنگ باری کی ۔ 

 

 جمعہ کی شب سے آج تک پولیس اور بھارتی فورسزکی جانب اس گاﺅں پر چھاپے ڈالنے کا سلسلہ جاری ہے۔ اسباب خانہ کو تہس نہس کیا اور دکانوں میں موجود مال و اسباب گاڑیوں میں بھر کر لے گئے ۔پولیس گاﺅں کے ایک استاد نصیر احمد میر ولد عبدالرحمان میر ،65سالہ عبدالغفار ڈار اور دیگر 10جوانوں کو گرفتار کرکے لے گئی ۔پولیس نے علاقے میں دہشت کا ماحول پیدا کرکے گاﺅں والوں کو150افراد کی لسٹ تھماکر انہیں پولیس تھانے میں پیش کرنے کی ہدایت جاری کی ہے ۔لوگوں نے اس نمائندے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ گرفتار شدہ لوگوں کو مبینہ طور پر سنگ بازی میں ملوث ہونے والے جوانوں کے بارے میں پوچھا جارہا ہے ۔اس دوران بڑگام سے انجمن شرعی شیعان کے نمائندے آغا سید منتظر نے صورت حال جاننے کے لئے نصر اللہ پورہ کا دورہ کیا اورشدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پولیس کاروائی کی مذمت کی اور عوام سے ہمدردی کا اظہار کیا .
مقبوضہ کشمیر 
وادی کشمیر میں ہر سو خوف وخاموشی کا ماحول چھایا ہوا ہے
وادی کشمیر میں جہاں حالات کی سنگینی کی وجہ سے لوگوں کو مشکلات ومسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ،وہیں کورونا لاک ڈاؤن نے عوامی مشکلات و مسائل میں کافی اضافہ کیا ہے 
سلسل مکمل لاک ڈاون جاری رہتے ہوئے ہر سو خوف وخاموشی کا ماحول طاری رہا۔
اگست 2019 سے لاک ڈاون کا نفاذ عمل میں لایا تھا۔ 
سڑکوں اور گلی کوچوں میں لگائی گئی پابندیاں سخت ترین کرفیو کا منظر پیش کررہی ہیں
ہندوستانی افواج و فورسز اہلکاروں نے جگہ جگہ ناکے بٹھائے ہیں جہاں پر آنے جانے والوں خواہ ہوں یا موٹر سائیکل پر سوار ہوں یا گاڑی میں ہوں، کو روکا جارہا اور ان سے پوچھ گچھ کی جارہی ہے
بندشوں اور پابندیوں میں مزید شدت لائی گئی ۔ وادی کے تمام ضلع و تحصیل ہیڈکوارٹروں سے بھی مکمل لاک ڈاؤن کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ کئی علاقوں میں لوگوں کی شکایت ہے کہ لازمی اشیاءفروخت کرنے والی دکانوں کو بھی بند کرارہے ہیں جس کی وجہ سے لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ کئی علاقوں میں پابندیوں کو سختی سے نافذ کرنے کے لئے ہندوستانی فورسز کی بھاری نفری تعینات رکھی گئی ہے۔ وادی کے ضلع و تحصیل صدر مقامات میں بھی پابندیاں جاری ہیں اور لوگوں کو گھروں میں میں بند رکھنے کے لئے دفعہ144 نافذ ہے جبکہ دوسری طرف جموں و کشمیر میں موبائل انٹرنیٹ خدمات منقطع ہیں ۔
مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈاون سختی کیساتھ نافذ اور اب مجموعی طور پر9 مہینے ہو چکے ہیں
ایک شہری بشیر احمد زرگر نے بتایا’جہاں تک لاک ڈاون کی بات ہے وہ تو ہم کب سے جھیل رہے ہیں، ہمیں اس کی عادت پڑ گئی ہے،’تاہم پہلے رمضان کے مہینے میں کافی 
رونق ہوتی تھی۔ بازاروں کے ساتھ ساتھ مسجدوں میں بھی، لوگ عبادت کرتے تھے، پانچوں وقت کی نمازیں پڑھتے تھے۔‘انہوں نے مزید کہا کہ اب انتظامیہ اور علما کی طرف سے کہا گیا ہے کہ ہم اپنے گھروں میں بیٹھیں
طویل ترین لاک ڈاؤن کی وجہ سے شہر ودیہات میں ہر طرح کے دکان ،کاروباری مراکز اور تجارتی ادارے بند ہیں جسکی وجہ سے کشمیر کی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں ۔طویل ترین لاک ڈاؤن سے بے روزگاری میں اضافہ ہورہا ہے جسکی وجہ سے نفسیاتی مریضوں کی فوج تیار ہورہی ہے ۔ایک اقتصادی رپورٹ کے مطابق جموں وکشمیر میں کورونا لاک ڈاؤن کی وجہ سے روزانہ 270کروڑ روپے خسارے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جبکہ گزشتہ9ماہ سے صورتحال جوں کی توں ہے 9 (نو) ماہ سے زیادہ فوجی محاصرے کے بعد اب کورونا ڈاؤن لاک داؤن اور کورونا ڈاؤن نے کشمیر کی معیشت کو تباہ کردیا جبکہ کشمیر کی اقتصادیات میں کلیدی اہمیت کے حامل شعبے جن میں سیاحت ،زراعت ،باغبانی ،صنعت وحرفت شامل ہے ،مکمل طور پر مفلوج ہو کر رہ گئے ہیں۔سیاحتی شعبے نے گزشتہ9ماہ کے دوران کسی بھی ایک مہینے میں تسلی بخش کاروبا نہیں ہوا ۔اسی طرح انڈسٹری سیکٹر بھی تباہ ہوگیا ۔مقامی صنعتی ادارے بند کی وجہ سے مکمل طور بند ہونے کی کگار پر ہیں