۱۷ ستمبر : سرینگر مقامی لوگوں نے میڈیا کو بتایا کہ بٹہ مالو فردوس آباد سرینگر میں 17ستمبر کی صبح بھارتی فوجیون کی تلاشی آپریشن کے وقت فائیرنگ کے دوران کو ( 45سالہ جواں سال خاتون کوثر ریاض زوجہ ریاض احمد) پنتا لیس سالہ ثر ریاض نامی جو خاتون شہید ہوئی ہے اس کے فرزند کا کہناہے کہ وہ لین نمبر 9میں رہتے ہیں اور علاقے میں انکاونٹر آپریشن شروع ہوتے ہی وہ اپنی گاڑی میں سوار ہوکر ماں کے ساتھ کسی محفوظ مقام کی طرف جانے لگا۔اسکا کہنا ہے کہ جب وہ لین نمبر 5کے قریب پہنچ گئے تو میری ماں بھارتی فورسزدیکھ کر گھبرا گئی اور مجھے واپس جانے پر اصرار کرنے لگی اور جوں ہی میں نے گاڑی موڑ دی تو پیچھے سے بھارتی فوجی فورسز نے اس پر گولیو ں کے کئی راونڈ چلاے جس سے میری والدہ شدید زخمی ہوگئی اور موقعے پر ہی وہ دم توڑ بیٹھی۔انہوں نے بھارتی پولیس ترجمان کے اس دعوی کو مستر د کردیا اور کہا کہ بھارتی پولیس اہلکار جھوٹ بولتے ہیں اور اپنی دہثت گردی کو چھپاتے ہیں میری ماں بھارتی فوسرز کی فائیرنگ کے نتیجے میں جاں بحق ہوئی
سرینگر کے فردوس آباد بٹہ مالو میں بھارتی فورسز ایک مکان کو بارودی کمیکل سے تباہ کرکے اسمیں ایک تصادم میں 3 کشمیری جوانوں جنکی شناخت زاکر احمد پال ولد نثار احمد ساکنہ آلورہ امام صاحب شوپیان ،عبیر مشتاق بٹ ولد مشتاق احمد ساکنہ بادرا گنڈ کولگام اور عادل حسین بٹ ولد عبدالرشید ساکنہ بٹہ پورہ طرسو او نتی پورہ پلوامہ کے بطور ہوئی کو جان بحق کیا ہے ،جس دوران مشتعل مظاہرین اور بھارتی فورسز پر کے ساتھ تصادم ہوا بھارتی فورسز نے مظاہرین کو تتر بتر کرنے کے لئے آنسو گیس کے گولے فائر کئے
ذرائع نے بتایا کہ بدھ اور جمعرات کی درمیانی رات2بجکر30منٹ پر یہ آپریشن شروع کیا گیا ۔گولیوں کی گھن گرج اور دھماکوں سے پورا بٹہ مالو علاقہ لرز اٹھا
شادی کی خوشیاں2 ہفتوں کے بعد ہی ماتم میں تبدیل خاتون کی ہلاکت اپنی ہی گاڑی میں ہوئی
شہر کے فردوس آباد بٹہ مالو میں بدھ تک صوفی کنبہ میںدلہن کی آمد کے نغمے گونج رہے تھے،اور ہر سو خوشی و مسرت کا ماحول تھا،مگر جمعرات کو خوشی کے نغمے آہ و فغان اور نالہ زاری میں تبدیل ہوئے۔ دو ہفتہ قبل ریاض احمد صوفی اور انکی اہلیہ کے25برس کے بیٹے عاقب کی شادی ہوئی تو گھر میں خوشی کا ماحول پیدا ہوا،تاہم جمعرات اعلیٰ اصبح یہ ماحول غم میں تبدیل ہوا۔صوفی کنبے میں اب ریاض احمد،انکا فرزند فہیم اور عاقب اپنی اہلیہ کے ساتھ اس سانحہ پر ماتم منا رہا ہے۔ جمعرات صبح کو عاقب کی والدہ 45سالہ کوثر جاں وادی میں جاری اس ڈروانے خواب کا ایک اور شکار ہوگئی،جو کئی دہائیوں سے کشمیریوں کاپیچھا ہی نہیں چھوڑ رہا ہے۔ عاقب اور انکے بھائی فہیم پر جیسے قیامت ٹوٹ پڑی ہے اور وہ اس درد کو کسی بھی طور برداشت نہیں کر پا رہے ہیں،حالانکہ انکے دوست ،اقربا اور رشتہ دار انہیں صبر کرنے کا مشورہ بھی دے رہے ہیں۔انکے والد ریاض احمد، جو کہ محکمہ صحت میں کام کر رہے ہیں، ایک خاموش مجسمہ بن چکے ہیں،اور اپنے کنبے میں اچانک تبدیلی کو سمجھ ہی نہیں پا رہے ہیں۔انکے نزدیک بیٹھے ایک رشتہ دار نے کہا” یہ(ریاض) سی ڈی اسپتال میں شبانہ ڈیوٹی پر تھے“۔صوفی کنبے کا آبائی پیشہ نان فرشی ہے،اور یہ صبح بہت جلد ی اٹھ کرگاہکوں کیلئے روٹی تیار کرتے ہیں،تاہم جمعرات کو اس کنبے کی خوشیوں کو ان کے اپنے ہی پیشہ نے
لوٹا۔جمعرات کو عام دنوں ہی کی طرح عاقب اپنی والدہ کوثر کے ہمراہ کار میں سوار ہوا،تاکہ انکی رہائش سے کوئی آدھ کلو میٹر دور ریکہ چوک میں وہ اپنی دکان پر پہنچیں۔ مہلوک خاتون کے فرزند عاقب نے جذباتی انداز میں کہا” ہم اعلیٰ الصبح سینٹرو گاڑی میں اپنی رہائش گاہ سے نکلے،وہ(کوثر) میرے ساتھ سامنے والی سیٹ پر بیٹھی تھی،اور جب ہم آگے بڑھے تو ہم نے بھارتی فوجی اور پولیس گاڑیاں دیکھیں۔میری والدہ کو کچھ اچھا محسوس نہیں ہوا اور انہوںنے مجھے گاڑی واپس موڑنے کیلئے کہا“۔ عاقب نے جب گاڑی واپس موڑ لی اور کچھ ہی میٹر دور چلا تو انہوں نے گولیوں کی گنگناہٹ سنی جو انکے عقبی شیشے کو چیرگئی۔ عاقب نے آنکھوں سے آنسو پونچھتے ہوئے کہا” ہم صرف کچھ میٹر ہی واپس چلے تھے کہ کار کے عقبی شیشے سے گولیاں چیرتی ہوئی میری والدہ کے جسم میں پیوست ہوئیں،گولیاں فوج،سی آر پی ایف یا پولیس نے چلائیں۔انہوں نے کہا کہ یہ گولیاں انکی والدہ کے سر کے پچھلے حصے کو جا لگیں،اور وہ موقعہ پر ہی چل بسی“۔ اپنی والدہ کی حالت دیکھ کر عاقب کو کچھ دیر کیلئے یہ سمجھ بھی نہیں آیا کہ کیا کچھ ہوا،اور وہ اپنی والدہ کے جسم سے خون رستا ہوا دیکھ رہا تھا۔عاقب نے اپنے کپڑوں پر والدہ کے خون کی طرف انگشت نمائی کرتے ہوئے کہا” وہاں پر میری مدد کیلئے کوئی نہیں تھا،اور میری والدہ دم توڑ رہی تھی،میں نے کسی کو بھی اپنی والدہ کے جسم کو چھونے کی اجازت نہیں دی
دریں اثناء قوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے بھارت اور پاکستان پر ایک بار پھر زور دیا کہ وہ آپسی تنازعات بشمول کشمیر مسئلہ کو آپسی مفاہمت کے ساتھ حل کرنے کی طرف مثبت اپروچ اپنائیں تاکہ خطے میں پھیلی کشیدگی کو دور کیا جسکے۔اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوٹرس نے بھارت اور پاکستان پر ایک بار پھر زور دیا کہ وہ تمام حل طلب مسائل بشمول مسئلہ کشمیر کو اپنی رضامندی سے حل کریں۔ انہوں نے دونوں ممالک پر زور دیا کہ وہ مسائل کے حل کےلئے مثبت اپروچ اپنائیں تاکہ خطے میں جو کشیدگی اس وقت پھیلی ہوئی ہے اس کو ختم کیا جاسکے۔ ایک نیوز کانفرنس کے دوران ایک صحافی کی جانب سے سوال ا±ٹھایا گیا کہ بھارت کشمیر میں ڈیموگریفی تبدیل کررہا ہے جس سے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی بڑھی ہے پوچھے گئے اس سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بھارت نے کشمیر میں جو تبدیلی کی اس وقت جو میں نے بیان دیا تھا میں آج بھی اس پر قائم ہوں اور ایک بار پھر دہرانا چاہتا ہوں کہ بھارت اور پاکستان کو تما م آپسی اختلافات کو دور کرکے مفاہمت کی راہ اختیار کرنی چاہئے۔
جموں و کشمیر کی حتمی حیثیت کو پرامن طریقے سے طے کرنا ہے ، اقوام متحدہ کا میثاق چارٹر”اس خطے پر اقوام متحدہ کا موقف اقوام متحدہ کے چارٹر اور سلامتی کونسل کے قابل اطلاق قراردادوں کے تحت ہونا چاہئے۔ کشمیر کے بارے میں سلامتی کونسل کی مرکزی قرارداد میںحل نکالا جائے گا۔ تو اسی راہ پر چلتے ہوئے دونوں ممالک کو آپسی اختلافات بھلاکر آگے امن و سلامتی کےلئے کام کرنا چاہئے۔