تاریخ 12 نومبر : بھارتی فورسز نے جمعرات کو دوسرے دن بھی بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں وکشمیر کے جنوبی ضلع شوپیان میں ترکہ وانگام گاوں میں محاصرہ اور تلاشی آپریشن جاری رکھا اور مقامی آبادی کے عوام کو سخت ہراساں کرکے مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔پولیس ذرائع کے مطابق یہ آپریشن بدھ کو شروع ہوا جو آج بھی جاری ہے۔
منگل کے روز بھارتی فوج، سی آر پی ایف اور ایس اوہ جی اہلکاروں نے مشترکہ طور ترکہ وانگام گاوں کو محاصرے میں تلاشی آپریشن شروع کیا۔مقامی لوگوں کے مطابق بھارتی فورسز کا گھر گھر تلاشی آپریشن دو دنوں سے جاری ہے۔مذکورہ گاوں کم و بیش ایک ہزار گھرانوں پر مشتمل ہے۔۔۔ منگل کی شب قریب 11 بجے ترکہ وانگام شوپیان میں بھارتی فورسز کے 44 آر آر،178 بٹالین سی آر پی ایف اور پولیس کے سپیشل آپریشن گروپ نے گاﺅں کی ناکہ بندی کرکے دن بھر گھر گھر تلاشی کارروائی عمل میں لائی
بھارتی فورسز نے ایک حریت پسند آصف لون کے والدین کو خوف و ہراساں کیا اور لاوڈ سپیکرکے ذریعہ ان سے اپنے بیٹے سے گرفتار کرنے کو کہا۔
۔ترکہ وانگام گاﺅں تحصیل زینہ پورہ شوپیان کا سب سے بڑا گاﺅں ہے جس کے 8محلے ہیں۔ بدھ کو بھارتی فورسز نے زینہ پورہ شوپیان روڑ بھی بند کیا جبکہ گاﺅں میں سبھی دکانیں اور ہر طرح کی سرگرمیاں بند رہیں۔بعد دوپہر تک فورسز نے ہاڑی پورہ اور لون محلہ کی بستیوں میں گھر گھر تلاشی کارروائی مکمل کی جس کے بعد دونوں بستیوں سے محاصرہ ہٹایا گیا لیکن دیگر 6محلے بدستور محاصرے میں ہیں اور تلاشی آپریشن جمعرات کو بھی جاری تھاہے۔
ادھر ایکءروز قبل شوپیاں کے کاٹپورہ گاوں میں بھارتی فورسز نے دو حریت پسندوں کو فائرنگ سے شہید کیا تھا
شوپیاں میں3ماہ قبل پراسرار لاپتہ ہوئے مقامی بھارتی فوجی اہلکار کے لواحقین نے بدھ کو یہاں پریس کالونی سرینگر میںاحتجاج کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ اس واقعے کی تحقیقات کرائی جائے۔احتجاجی مظاہرین نے کہاکہ شاکر احمد نامی فوجی اہلکار کے اغوا اورمبینہ طورپرہلاکت کامعاملہ ابھی تک ایک معمہ بناہواہے کیونکہ ابھی تک حکام کی جانب سے اس حوالے سے جاری تحقیقات میں کوئی پیش رفت نظرنہیں آرہی ہے۔انہوں نے کہاکہ ابھی تک اسبات کاکوئی سراغ نہیں لگایاگیاہے کہ اگرشاکر احمد کواغواکرنے کے بعدواقعی ہلاک کیاگیا توا±س کی نعش کہاں دفن کی گئی ہے۔ ریشی پورہ کے 24سالہ مقامی فوجی جوان شاکر احمد کو2اگست 2020کومبینہ طورپراغواکیاتھا اورسکی نجی کارکوپولیس نے قریبی ضلع کولگام سے جلی ہوئی حالت میں برآمد کیاتھا۔ مقامی فوجی جوان کے اہل خانہ نے اغواکے کچھ روز بعدشاکر احمد کے خون میں لت پت کپڑے گھرکے نزدیک واقع ایک میوہ باغ سے برآمد کئے تھے۔اس سے پہلے سوشل میڈیا پرایک ویڈیوجاری کیاگیا،جس میں دیکھاگیاکہ شاکر کو ہلاک کردیاہے لیکن اسکی نعش گھروالوں کونہیں سونپی جائیگی۔ احتجاج کرتے ہوئے شاکر احمد کے رشتہ داروں نے کہاکہ ہم 3 ماہ سے انتظار کررہے ہیں کہ شاکر کی میت دیکھیں۔انہوں نے کہاکہ اگر شاکر کواغواکاروں نے موت کی نیندسلادیاہے تواسکی نعش کہیں تودفن کی گئی ہوگی۔احتجاج میں شامل شاکر احمدکے والد منظوراحمد نے نامہ نگاروں کوبتایا”ہم گزشتہ 3 مہینوں سے ہرکسی سے ملتے رہے لیکن کسی نے شاکر کی نعش بازیاب کرانے میں ہماری مددنہیں کی۔“منظوراحمد کاکہناتھاکہ’گر وہ (شاکر)مارا گیا ہے ، تو براہ کرم اس کی لاش ڈھونڈنے میں ہماری مدد کریں اور اگر وہ زندہ ہے تو براہ کرم بھی اسے تلاش کرنے میں ہماری مدد کریں“