محبوس تحریک حریت چیئرمین محمد اشرف صحرائی جموں جیل میں شہید

  تاریخ 6 مئی 2021 سرینگر // محبوس تحریک حریت چیئر مین محمد اشرف صحرائی دوران حراست شہید ہوگئے انکی عمر 77 تھی۔ادہم پور سینٹرل جیل میں نظر بند تھے حکام نے ان کے گھر والوں کو بتایا کہ انکی خرابی صحت خراب ہے اور ۔انہیں جموں جی ایم سی ہسپتال میں داخل کرکے وینٹی لیٹر سپورٹ پر رکھا گیا لیکن وہ جانبر نہ ہوسکے اور اس دنیا کوچھوڑ کر چلے گئے جبکہ مصدقہ اطلاعات کے مطابق تحریک آزادی کے سب سے قد آور لیڈر جیل میںہی شہید ہوئے تھے 

جی ایم سی کے میڈیکل سپر انٹنڈنٹ کا کہنا ہے کہ انکا کوویڈ ریپڈ ٹیسٹ کرایا گیا تھا جو منفی آیا
 سرینگر میں حکام نے کو عام لوگوں کی نقل و حرکت پر سخت پابندیاں عائد کیں۔ یہ پابندیاں پہلے ہی اعلان شدہ پروگرام کے مطابق عمل میں لائی گئیں 
اطلاعات کے مطابق پولیس اور نیم فوجی اہلکار وں نے سبھی اہم سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کی ہیں تاکہ گاڑیوں اور پیدل چلنے والے لوگوں کی نقل وحمل کو روکا جاسکے۔
۔محمداشرف صحرائی ،سید علی گیلانی کے بعد تحریک حریت کے سب سے قد آور لیڈر رہے۔انکی زندگی زیادہ تر جیلوں کی نذر ہوگئی۔وہ 1944میں ٹکی پوری لولاب کپوارہ میں شمس الدین خان کے ہاں پیدا ہوئے۔انکے دو بڑے بھائی محمد یوسف خان اور قمر الدین خان بھی تھے جو دونوں بالترتیب 2016اور 2009میں فوت ہوگئے ہیں۔انہوں نے ابتدائی تعلیم ٹکی پورہ اپنے آبائی گاﺅں میں ہی حاصل کی اور1959میں سوگام لولاب سے دسویں کا امتحان پاس کیا۔ انہیں اچھے نمبرات لینے کے عوض سکالر شپ بھی ملی تھی۔اسکے بعد انہوں نے ا?رٹس (اردو میںآنرس) مسلم یونیورسٹی علی گڑھ سے مکمل کیا۔طلب علمی کے زمانے سے ہی شہید نے سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینا شروع کیا تھا۔انہیں شاعری سے بیحد لگاﺅ تھا اور انہوں نے بہت ساری نظمیں اور غزلیں لکھیں جو جماعت اسلامی کے ترجمان اخبار روزنامہ’ اذان‘ اور ’طلوع‘ میگزین میں شائع ہوتے رہتے تھے۔طلوع میگزین انہوں نے 1969میں سوپور سے نکالنا شروع کیا تھا۔انکے 6بچے ہیں۔ سب سے چھوٹے بیٹے جنید صحرائی نے 2018میں آزادی کا پرچم اٹھایا اور بھارت کے تسلط سے آزادی کی مانگ کی تھے، جسکوجو 19مئی 2020 رمضان کے ماہ میں ہی بھارتی فورسز نے شہید کیا کوصحرائی 1959سے سید علی شاہ گیلانی کے پیروکار بن گئے تھے۔وہ 1960میں جماعت اسلامی کے ’رکن‘ بن گئے۔ انہیں پہلی بار بھارتی کٹھ پتلی حکومت کے خلاف آواز اٹھانے پر 22سال کی عمر میں1965میں اسوقت کے نام نہاد وزیر اعلیٰ جی ایم صادق سرکار کی جانب سے گرفتار کیا گیا، جب موئے مقدس مجلس عمل اراکین کو گرفتار کیا گیا تھا۔وہ سرینگر سینٹرل جیل میں 6ماہ تک قید کئے گئے تھے۔اسکے بعد انہوں نے ’ طلوع میگزین‘ کی طرف ہی زیادہ دھیان دیااور انہیں طلوع میگزین 1971میں بند کرنا پڑا۔جب 2004میں تحریک حریت کی بنیاد ڈالی گئی تو انہیں تحریک حریت کا جنرل سیکریٹری بنایا گیا۔
انہیں 19مارچ2018میں تحریک حریت مجلس شوریٰ کا کارگذار چیئر مین منتخب کیا گیا اسکے بعد انہیں تین سال تک چیئرمین منتخب کیا گیا جب گیلانی صاحب نے تحریک حریت سے کنارہ کشی اختیار کی۔انہیں 19اگست 2019کو مرکزی فیصلے کے دوران گیلانی سمیت خانہ نظر بند کیا گیا۔لیکن 12جولائی2020کو انہیں کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت حراست میں لیا گیا ، تب سے وہ محبوس تھے۔
 تحریک حریت کے چیئرمین اور سرکردہ مزاحمتی رہنما محمداشرف صحرائی کے دوران حراست انتقال پر حریت رہنماوں محبوبہ مفتی ، سجادغنی لون ، محمد یوسف تاریگامی اوور دارالعلوم رحیمیہ سمیت کئی سماجی اور مذہبی لیڈروں اورتنظیموں نے گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے صحرائی کے انتقال پر اظہار رنج و غم کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج کے بھارت میں اختلاف رائے رکھنے پر ایک شخص کو اپنی زندگی کی قیمت ادا کرنا پڑتی ہے۔

´´´´´´´´
 ہمارے باپ کو رہا کریں | وزیر داخلہ سے شاہد لاسلام کی بیٹیوں کی اپیل
 رینگر// حریت (ع) لیڈر ایڈوکیٹ شاہد الاسلام کی بیٹیوں نے بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ سے اپیل کی ہے کہ وہ انکے بیمار والد کو نئی دہلی کی تہاڑ جیل دہلی سے رہا کریں۔شاہد کی دو بیٹیاں سوزین شاہ (18) اور سندس شاہ (14) نے بھارتی وزیر داخلہ سے ایک خط کے ذریعے اپنے والد کی رہائی کے بارے میں اپیل کی ہے۔مکتوب میں کہا گیا ہے”ہمارے پیارے والد ایڈوکیٹ آفتاب ہلالی عرف شاہد الاسلام جو 2017 سے نئی دہلی کی تہاڑ جیل میں تھے ، پچھلے کچھ دنوں سے شدید علیل ہیں،وہ کورونا کا مثبت ہے اور ان کی حالت بدستور خراب ہے جبکہ وہ ذیابیطس سمیت دیگربیماریوں میں مبتلا ہے“۔خط میں مزید کہا گیا ہے”پچھلے ایک ہفتہ سے انہیں کسی نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ہے اور ہمارا ان سے کوئی رابطہ نہیں ہے، ہمیں یہ تک نہیں معلوم کہ وہ زندہ ہیں یا نہیں“۔ انہوں نے کہا ہے کہ جموں کے ایک اسپتال میں نظر بند سیاسی لیڈر محمد اشرف صحرائی کی موت کے بعد انہیں اپنے پیارے والد کی صحت نے مزید پریشان کر دیا ہے۔ خط میں کہا گیا ہے”جناب ، ہمارے والد کی مہلک وبائی بیماری میں مبتلا کو دیکھتے ہوئے ، ہم ا?پ سے عاجزانہ طور پر آپ سے خیر خواہی کی درخواست کرتے ہیں کہ وہ انہیں انسان دوست بنیادوں پر رہا کریں۔“