تاریخ 20 اکتوبر 2020 سرینگر//جنوبی ضلع شوپیان میں گذشتہ شام سے جاری فوجی آپر یشن کے دوران دو کشمیریوں کو بھارتی فورسز نے جاں بحق کردیا جبکہ بھارتی فورسز آپریشن جاری ہے۔ یہ بھارتی فورسز کو طرف سے آل آوٹ فوجی آ پریشن گذشتہ شام میلہورہ گاوں میں شروع ہوئی اوردو شہید ہوئے ہیں جوانوں کی شناخت ہونا باقی ہے۔پولیس نے کہا کہ گاوں میں فورسز کا تلاشی آپریشن جاری ہے۔ آپر یشن اور فائرنگ سے گاﺅں میں خوف و ہراس پھیل گیا ہندوستانی فوجیوں نے جنوبی کشمیر کے پلوامہ ضلع کے حکری پورہ علاقے میں سرچ آپریشن کے دوران دو کشمیریوں کو شہید کردیا۔ مقتول کی شناخت تاحال نہیں ہوسکی ہے۔ مشترکہ کارڈن اور سرچ آپریشن کی قیادت بھارتی فوج کے 50 آر آر اور ایس او جی نے شروع کیا۔
قصبہ سو پورکے ڈانگر پورہ علاقے میں بھارتی فورسز کی جانب سے تلاشیاں لیں گئیں۔ بھارتی فورسز کے 22آر آٓر، سی آر پی ایف اور سپیشل آ?پریشن گروپ نے ڈانگر پورہ کا محاصرہ کیا اور بستی کے اندر جانے اقور وہاں سے نکلنے والے سبھی راستوں کو سیل کردیا۔انہوں نے کہا کہ محاصرہ کے بعد تلاشی مہم شرو ع کی گئی جو شام دیر گئے تک جاری رہی۔تاہم کسی کی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی۔ادھر شمالی کشمیر کے ضلع بارہمولہ میں فورسز نے ایک نوجوان کو گرفتار کر نے کا دعوی کیا ہے۔پولیس نے بتایا کہ چندوسہ پٹن علاقے میں پیر کو 2 نوجوانوں کو گرفتار کیا گیا۔یہ گرفتاریاں بھارتی فوج نے عمل میں لائیں
جنوبی کشمیر میں ضلع اسلام آباد کے لار نو جنگلاتی علاقے میں بھارتی فورسز 19آر آر ،164سی آر پی ایف اور ایس او جی کوکر ناگ نے شوٹ آوٹ آپر یشن کے دوران پلوامہ کا ایک نوجوان جاں بحق ہوا اطلاعات کے مطابق یہ شہید نوجوان اسکے قبل بھارتی فورسز کے سی آر پی ایف کا سابق کانسٹیبل تھا، جو نوکری چھوڑ کر پلوامہ میں دکانداری کرتا تھا
پولیس نے شہید کشمیری نوجوان کی لاش اپنی تحویل میں لی اور اسکی شناخت ناصرعرف شکیل صاب عرف شکا بھائی کے طور کی۔تاہم بعد میں شہیدو کی شناخت توصیف احمد پنڈت ولد عبدالغنی پنڈت ساکن تلنگام پلوامہ کے بطور ہوئی۔ توصیف احمد گذشتہ ماہ 16ستمبر کو لاپتہ ہوا ۔پورے 30روز بعد اسکی ہلاکت ہوئی۔توصیف احمد شادی شدہ تھا اور اسکے ہاں 6سال کی بیٹی بھی ہے۔اسکا پلوامہ قصبے میں دکان بھی تھی، جہاں وہ کراکری اور سمرودھی کی چیزیں فروخت کیا کرتا تھا۔معلوم ہوا ہے کہ توصیف 2006میںبھارتی فورسز کے سی آر پی ایف میں بھرتی ہوا اور اس نے ہمہامہ میں تربیت حاصل کی۔ اسکے بعد وہ 181بٹالین میں تعینات ہوا اور اسکی ڈیوٹی بڈگام میں تھی۔توصیف کی دوسری تعیناتی69بٹالین میں ہوئی اور 2012میں وہ بھارت کے شورش زدہ آسام تبدیل ہوا۔اسکے بعد اس نے بھارتی فورسز سی آ پی ایف سے استعفیٰ دیا اور نوکری چھوڑ دی۔گریجویٹ اور آئی ٹی آئی ڈپلومہ ہولڈرتوصیف نے بعد میں جموں کشمیر بینک میں ملازمت اختیار کرنے میں کامیابی حاصل کی، جہاں وہ فورتھ کلاس ملازم کے بطور تعینات رہا، لیکن یہاں بھی نوکری چھوڑ دی اور پلوامہ قصبے کے ثناءکمپلیکس میں دکانداری کرنا لگا۔
۔مقامی لوگوں نے بتایا ہم صبح سویرے گھروں میں ہی تھے جبکہ بھارتی فورسز نے مذکورہ جنگلاتی علاقے کو محاصرے میں لیا تھا۔ انہوں نے بتایا اس دوران فائرنگ کی آوازیں سنائی دیں اور ساتھ ہی یہاں خاموشی چھا گئی۔بتایا جاتا ہے کہ محاصرے کے دورانادھرپولیس نے ہفتہ کو دعویٰ کیا کہ انہوں نے پانپور علاقے میں ایک کو گرفتار کرلیا ،۔پولیس نے گرفتار شدہ کی شناخت حارث شریف راتھر ساکن زعفران کالونی پانپور کے طور کرتے ہوئے کہا کہ اس سلسلے میں پانپور تھانے میںایف آئی آر نمبر84کے تحت کیس درج کرکے تحقیقات شروع کی گئی ہے۔
جبکہ کنلون بجبہاڑہ میں حملہ آوروں نے لیتہ پورہ اونتی پورہ میں پولیس تربیتی سینٹر میں تعینات ایک سب انسپکٹر کو گولیاں مار کر جابحق کردیا سوند پورہ کنلون بجبہاڑہ نامی گاﺅں میں نماز مغرب ادا کرنے کے بعد پولیس سب انسپکٹر محمد اشرف بٹ ولد محمد رمضان گھر کی طرف آرہا تھا، جس کے دوران اس پر نزدیک سے فائرنگ کی۔ وہ شدید طور پر زخمی ہوا اور اسے بجبہاڑہ سب ڈسٹرکٹ اسپتال لیجانے کی کوشش کی گئی لیکن وہ راستے میں ہی دم توڑ بیٹھا۔مہلوک پولیس آٓفیسرلیتہ پورہ اونتی پورہ پولیس ٹریننگ سینٹر میں گذشتہ اڈھائی برسوں سے بحیثیت استاد تعینات تھا اور وہ وہاں زیر تربیت پولیس اہلکاروں کو قانون کی تعلیم دے رہا تھا۔ وہ اپنے پیچھے دو بیٹیوں اور ایک بیٹے کو چھوڑ گیا ہے۔گاﺅں میں اسکی ہلاکت کیخلاف شدید غم و غصہ کا اظہار کیا جارہا ہے
اور پلوامہ سرکیولر روڑ پر کشمیری حریت پسند وں نے بھارتی فورسز کی 182بٹالین سی آر پی ایف کی ایک ناکہ پارٹی پر فائرنگ کی جس میں ایک اہلکار شدید زخمی ہوا۔شوپیان میں انٹر نیٹ سہولیات معطل کردی گئیں۔