مئی 2020 سرینگر 4 : کپوار شمالی ضلع کپوارہ کے راجواڑ ہندوارہ علاقہ بھارتی فوج اور کشمیری آزادی پسند نوجوانو ن کے درمیان خونین معرکہ آرائی میں بھارتی فوج اور پولیس کے3اعلیٰ آفیسران سمیت 5 اہلکار ہلاک اور 2 کشمیری حر یت پسند شہید ہو ئے جب بھارتی فورسز کی ایک ہزار سے زائد اہلکاروں نے رہائشی مکان پر جدید ہتھیاروں سے فائرنگ اور کمیکل بارود کے داغے شلنگ کی
بھارتی فوج کے آفسران میں21 آر آر کا کمانڈنگ آفیسر ، میجر اور حوالدار سمیت 2اہلکاروں کے علاوہ بدنام زمانہ ایس اوہ جی کا ایک سب انسپکٹر بھی شامل ہے۔جھڑپ شروع ہونے کے ساتھ ہی ہندوارہ اور اس کے ملحقہ علاقوں میں انٹر نیٹ سروس معطل کی گئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جمعرات کے روز ضلع کپوارہ کے راجواڑ ہندوارہ، بھون ، وٹسر اور راجوار کو محاصرے میں لیکر بھارتی فوج نے ایک بڑا آپریشن شروع کیا اوربھارتی فورسز نے سنیچر اعلیٰ الصبح کو ر فوج کی مزید کمک طلب کی گئی۔ذرائع نے بتا یا کہ ہفتہ کی سہ پہر تلاشی کارروائی کے دوران فوج اور جنگج کشمیر ی نوجوانوں کا آمنا سامنا ہوا جس کے بعد طرفین کے درمیان زبردست فائرنگ کا سلسلہ شروع ہوا۔ اس دوران ایک رہائشی مکان میں فوج کے اعلی افسران داخل ہوئے اور وہا ں سے آپریشن کے ہدایا ت پر عمل کرتے رہے فوج نے مکان میں رہائش پذیر افراد خانہ کو یر غمال بنایا تھا اور انھیں شدید فائرنگ کے بعد انسے مکا ں خالی کرایا تاہم اس دوران کشمیری حریت پسندوں اور بھارتی فو
فورسز کے ما بین اندھا دھند گولیوں کا تبادلہ ہوا جس کے نتیجے میں کرنل آشو توش شرما ،میجر انوج سود ، نائک راجیش اور لانس نائک دنیش کے علاوہ ٹاسک فورس کا ایک سب انسپکٹر صغیر احمد پٹھان عرف قاضی مارے گئے۔
آئی جی کشمیر کامزید کہنا تھا کہ وادی کشمیر میں سرگرم عسکریت پسندوں کے خلاف فورسز نے بڑے پیمانے پر آپریشن شروع کیا ہے
فوج نے رہائشی مکان پر مارٹر گولے داغے جس کے نتیجے میں مکان زمین بوس ہو گیا
مقام جھڑپ سے جب بھارتی فورسز واپس چلے گئے تو نزدیکی گاﺅں آہگام کے لوگ مارٹر شلوں سے تباہ ہوئے رہائشی مکان کی طرف دوڑ پڑے اور اس دوران آہگام سے تعلق رکھنے والے کسی بچے نے اپنے گاﺅ ں سے دور ایک کھیت سے بھارتی فورسز کا زندہ بارودی شل اپنے ساتھ لایا۔آہگام میں شل کو دیکھنے کیلئے لوگ جمع ہوئے جس دوران مذکورہ بچے نے اسکے ساتھ کھیلنے کی کوشش کی اور بارودی شل زور دار دھماکے سے پھٹ گیا۔دھماکہ کے ریزوں کی نتیجے میں8افراد شدید طور زخمی ہوئے، جن میں 4بچے بھی شامل ہیں۔دھماکہ سے آہگام میں کہرام مچ گیا ۔زخمیوں کی شاخت 12سالہ جنید احمد خان ،18سالہ تنویر احمد خان ،30سالہ ریاض احمد بٹ ،30سالہ محمد اشرف قریشی ،17سالہ خالد بخاری ،مقصود احمد شاہ،10سالہ عادل اور مقصود احمد کے بطور ہوئی۔
دھماکے کی زدمیں آنے والے نصف درجن سے زیادہ افرادکوفوری طورپر ا±ٹھاکر ضلع اسپتال ہندوارہ پہنچایاگیا ،جن میں سے4 شدیدزخمیوں کوسری نگرمنتقل کیاگیا جبکہ باقی تین کواسی اسپتال میں داخل کیاگیا۔اس دھماکے میں زخمی ہونے والوں کی شناخت 10سالہ عادل احمدگنائی ولدغلام رسول ،12سالہ جنید احمدخان ،ا±سکے بھائی18سالہ تنویراحمدخان ،28سالہ مقصود احمدشاہ ولدسعیدمحمدشاہ،17سالہ سیدخالد بخاری ولدسیدحفیظ اللہ بخاری،30سالہ محمداشرف قریشی ولدسیدجلال الدین قریشی اور30سالہ ریاض احمدولدمحمدسبحان بٹ کے بطور ہوئی ہے
وادی کشمیر کے تمام 10اضلاع میں ہر طرح کی سرگرمیاں مفلوج ہیں اورامتناعی احکامات کی خلاف ورزی کرنے والوں کو کوئی چھوٹ نہیں دی جارہی ہے۔اتوار کو ویسے بھی وادی میں عام حالات میں لوگوں کی آمد و رفت کم رہتی تھی اور اب لاک ڈاﺅن میں مزید سختی سے لوگوں کی آواجاہی بہت حد تک نہ ہونے کے برابر رہ گئی ہے۔سبھی علاقوں میں دکانیں اور ہر طرح کی گاروباری سرگرمیاں مکمل طور پر بند پڑی ہیں نیز گاڑیوں کی آمد و رفت بھی معطل ہے۔سخت ترین انتظامی بندشوں کے باعث لوگ گھروں تک محدوہو کر رہ گئے ہیں۔وادی کے تمام 10اضلاع میں 90سے زائد ریڈ زون قرار دیئے گئے علاقوںمیں ہر طرح کی نظام زندگی پر قدغن ہے۔ لاک ڈاﺅن کی وجہ سے سرینگر کا دیگر اضلاع کیساتھ زمینی رابطہ معطل ہے جبکہ بین ضلعی ٹرانسپورٹ پر بھی پابندی عائد ہے۔ شہر اور وادی میں پابندیوں کا اطلاق سخت کیا گیا ہے اور یہ صورتحال وادی کے ہر قصبہ اور ہر گاﺅں میں دکھائی دیتی ہے،اور سڑکوں کی تار بندی کر کے آمد و رفت بند کردیا گیا ہے۔پولیس نے اتوار کو بھی لاک ڈاﺅن کی خلاف ورزی کرنے کی پاداش میں کاروائی عمل میں لائی۔ پولیس نے شوپیاں میں امتناعی احکامات کی خلاف ورزی کی پاداش میں29افراد کے خلاف کیس درج کیا اور13 گاڑیوں کو بھی ضبط کیا۔