سرینگر، 23 دسمبر: لاپتہ افرادکے لواحقین کی تنظیم اے پی ڈی پی نے 53 بے نام قبروں سے49عام شہریوں کی نعشیں برآمد‘ ہونے کادعویٰ کرتے انکشاف کیاہے کہ ’شمالی کشمیر کے پولیس تھانوں میںبے نام قبروں کی موجودگی سے متعلق 2683ایف آئی آردرج‘کئے گئے لیکن پولیس نے مدفون نعشوں کی شاخت کے حوالے سے کبھی کوئی تحقیقات عمل میں نہیں لائی
اے پی ڈی پی نے کہاکہ بے نام یااجتماعی قبروں کی تحقیقات کی ابتداءکرتے ہوئے ا سبار ے میں ریسرچ شروع کرنے کے ساتھ ساتھ مہم بھی چلائی اورعالمی سطح پر معاملے کوا±جاگربھی کیا لاپتہ افرادکے لواحقین اورقریبی رشتہ داروں کی تنظیم نے بے نام اوراجتماعی قبروں کی موجودگی سے متعلق پولیس کے حالیہ بیان کوخارج کرتے ہوئے کہاہے کہ ڈی جی پی اصل میں بھارتی حکومت اور انکی انتظامےہ کی بات کررہے ہیں
معروف حقوق انسانی کارکن اےڈوکےٹ پروےز امروز کی سربراہی والی تنظےم اے پی ڈی پی نے اپنے بےان مےں کہا ہے کہ اجتماعی قبروں ےا لاپتہ افراد کی تحقےقات مےں سال 2008مےں اےورپےن پارلےمنٹ نے اےل قرار داد منظور کر کے جموں و کشمےر مےں موجود اجتماعی قبروں اور لاپتہ افراد کی تحقےقات کو تعاون فراہم کےا۔ بےان کے مطابق مسلم ممالک کی تنظےم او آئی سی ، لا تےنی امرےکی ممالک اور ےورپےن پارلےمنٹ نے اس حوالے سے بھارتی حکومت پر بھی دباو ڈالا کہ وہ جموں و کشمےر مےں بے نام قبروں کی تحقےقات کے ساتھ ساتھ لاپتہ افراد کا سراغ لگانے مےں بھی اقدامات روبہ عمل لائے۔انھوں نے کہا کہ بارہمولہ ، کپوارہ ، بانڈی پورہ ، راجوری اور پونچھ اضلاع کے مختلف علاقوں مےں 7ہزار کے لگ بھگ بے نام ےا اجتماعی قبرےں موجود ہےں۔ بےان کے مطابق بے نام قبروں مےں اےسی کئی اجتماعی قبرےں بھی شامل ہے ، جن مےں بےک وقت اےک سے زےادہ نعشوں کو دفن کےا گےا ہے۔بےان مےں اےسے کئی علاقوں کا حوالہ دےا گےا ہے جہاں اےک ہی قبر مےں 5سے لے کر 17افراد کی نعشوں کو دفن کےا گےا ہے۔ اے پی ڈی پی نے اپنے جاری کردہ تفصےلی بےان مےں کشمےر انتظامیہ کے حقوق انسانی کمےشن کی طرف سے شمالی کشمےر مےں بے نام ےا اجتماعی قبروں کی موجود گی کے حوالے سے کی گئی تحقےقات کا حوالہ دےتے ہوئے بتاےا ہے کہ شمالی کشمےر مےں اڑھائی ہزار اےسی قبرےں مختلف علاقوں مےں موجود ہےں۔ اے پی ڈی پی لاپتہ افراد کے لواحقےن اور رشتہ داروں کی تنظےم نے اپنے بےان مےں کہا ہے کہ حق اطلاع قانون کے تحت دائر کی گئی اےک درخواست کے جواب مےںکشمےر کے محکمہ داخلہ کی طرف سے جو تفاصےل فراہم کی گئےں ، اس کے مطابق شمالی کشمےر کے 3اضلاع بارہمولہ ، کپوارہ اور بانڈی پورہ مےں قائم پولےس تھانوں مےں اےسے 2683اےف آئی آر درج ہےں ، جو نامعلوم افراد کو جھڑپوں کے دوران ہلاک کئے جانے کے حوالے سے درج کئے گئے۔ بےان کے مطابق پولےس نے درج اےف آئی آر کی بنےاد پر کبھی ےہ تحقےقات عمل مےں نہےں لائی ، کہ جن نعشوں کو قبروں مےں دفن کےا گےا ، وہ کن لوگوں کی ہےں اور انہےں کس بنےاد پر گولےوں کا نشانہ بنا کر ہلاک کےا گےا۔ بےان مےں اے پی ڈ پی نے ےہ بھی کہا ہے کہ اب تک 53بے نام قبروں کو کھولنے کے بعد ےہاں سے جو نعشےں بر آمد کی گئےں ، ان مےں سے 49نعشےں عام شہرےوں کی ثابت ہوئےں جبکہ ہلاک کرنے کے بعد بھارتی فوج اور فورسز نے مارے گئے افراد کو مقامی ےا غےر ملکی جنگجو قرار دےا تھا۔ بےان مےں بتاےا گےا ہے کہ اےس اےچ آر سی کی پولےس تحقےقاتی ونگ نے اپنی تحقےقات کی بنےاد پر مرتب کردہ رپورٹ مےں اس بات کا حوالہ دےا ہے کہ 574افراد کو ہلاک کرنے کے بعد غےر ملکی جنگجو قرار دےا گےا لےکن قبرےں کھولنے کے بعد ےہ سبھی افراد مقامی سکونت پذےر افراد ثابت ہوئے۔بےان کے مطابق بے نام اور اجتماعی قبروںمےں دفن کئے گئے نا معلوم افراد کے بے گناہ ےا عام شہری ہونے کی حقےقت تب سامنے آئی جب ضلع گاندربل مےں فرضی جھڑپ کے دوران مارے گئے 5افراد کی نعشوں کو اےک قبرستان سے نکالا گےا۔ بےان کے مطابق اس واقعہ کے بعد دو پولےس افسروں کو قصور وار پاےا گےا اور ان کی گرفتاری بھی عمل مےں لائی گئی۔ اے پی ڈی پی نے اپنے بےان مےں ےہ بھی تحرےر کےا ہے کہ سال 2010مےں جب مڑھل فرضی انکونٹر کی حقےقت سامنے آئی اور قبروں کو کھولا گےا ، تو ان مےں سے نادی ہل بارہمولہ کے 3بے قصور لاپتہ نوجوانوں کی نعشےں بر آمد ہوئےں۔ اے پی ڈی پی نے اپنے اس مطالبے کو دہراےا ہے کہ بے نام اور اجتماعی قبروں مےں دفن نعشوں کا ڈی اےن اے ٹےسٹ کرانے کے ساتھ ساتھ نعشوں کے نمو نے فارنسک لےبارٹرےوں مےں تحقےقات کےلئے بھےجے جانے چاہےں۔