سرینگر09دسمبر : بھارت کے غیر قانونی طور پر زیر قبضہ جموںوکشمیر میں بھارتی فوجیوںنے اپنی ریاستی دہشت گردی کی تازہ کارروائی کے دوران آج ضلع پلوامہ میں دو کشمیری نوجوان شہید کر دیے۔ بھارتی فوج اور سی آر پی ایف اہلکاروں نے مشترکہ طور ٹکن کو محاصرے میں لیکر تلاشی آپریشن کے دوران ان نوجوانوں کو ضلع کے علاقے ٹکن میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائی کے دوران شہید کیا۔ تلاشی آپریشن کے دوران فوجیوں کی فائرنگ سے ایک شخص زخمی بھی ہوا۔ آخری اطلاعات تک علاقے میں قابض فوج کا آپریشن جاری تھا۔ پولیس کے ایک سینئر افسر نے ذرائع ابلاغ کے بات چیت کے دوران دعوی ٰ کیا کہ یہ نوجوان عسکریت پسند تھے جو فوجیوں کے ساتھ ایک جھڑپ میں مارے گئے۔۔یہ واقعہ پلوامہ کے ٹکن علاقے میں پیش آیا جس کے دوران ایک عام شہری بھی زخمی ہوگیا۔ہے اور زخمی شہری کو نزدیکی اسپتال پہنچایا گیا ہ
ادھر ضلع کولگام کے علاقے ملپورہ میں بھارتی فوجیوں کو لے جانے والی ایک گاڑی نے ایک معمر شخص کو ٹکر مار کر شہید کر دیا۔ے جہاں ا±س کی حالت مستحکم بتائی جارہی ہے۔ شروع کیا۔
شمالی کشمیر کے سنگھپورہ، پٹن علاقے میں بدھ کی صبح ایک مشتبہ گرینیڈ دھماکے میں چھ عام شہری زخمی ہوگئے۔یہ دھماکہ سنگھپورہ کے بازار میں ہوا جس سے وہاں خوف و ہراس پھیل گیا۔۔زخمیوں میں ایک خاتون بھی شامل ہے۔
پی ڈی پی صدر اور سابق کٹھہ پتلی وزیرا علیٰ نے کہا ہے کہ انکو مقبوضہ کشمیر میں مودی انتظامیہ نے بڈگام دورے سے قبل گھر میں نظر بند کردیا گیا۔ محبوبہ مفتی نے کہاکہ حزب اختلاف کو دبانے کی خاطر غیر قانونی حربے آزمائے جارہے ہیں۔ ۔ محبوبہ کو ضلع بڈگام کے خانہ بندوشوں سے ملنے جانے کا منصوبہ تھا۔محبوبہ نے ٹویٹر پر اپنے ایک پیغام میں لکھا”حزب اختلاف کی آوازوں کو دبانے کیلئے غیر قانونی حراست حکومت ہند کا محبوب طریقہ بن گیا ہے۔مجھے ایک بار پھر حراست میں رکھا گیا ہے کیونکہ میں بڈگام جاکر ان سینکڑوں گھرانوں سے ملنا چاہتی تھی جنہیں بے گھر کیا گیا ہے“۔محبوبہ نے ٹویٹ پیغام کے ساتھ ایک ویڈیو بھی اپلوڈ کی ہے جس میں و بھارتی پولیس اہلکاروں کو دروازہ کھولنے کیلئے سنی اور دیکھی جاسکتی ہیں۔مذکورہ دروازے کو باہر سے بند رکھا گیا ہے۔قابل ذکر ہے کہ محبوبہ اس سے قبل جنوبی کشمیر کے پہلگام علاقے میں جاکر ان خانہ بندوش گھرانوں سے ملیں جنہیں جنگل اراضی پر تجاوزات کھڑا کرنے کی پاداش بے گھر کیا گیا تھا۔
شمالی کشمیر کے ضلع بارہمولہ کے قصبہ سوپور سے تعلق رکھنے والے فیروز احمد ڈار نے اپنے حصول تعلیم کے شوق کو پورا کرنے کے لئے جیل کی دیواروں کو آڑے نہیں آنے دیا۔ انہوں نے نہ صرف بارہمولہ سینٹرل جیل میں رہ کر بی ایس سی کی ڈگری حاصل کی بلکہ مختلف النوع اڑچنوں کے باوجود بھی اپنے تعلیمی سفر کو جاری رکھتے ہوئے سینٹرل جیل میں ایام اسیری کاٹنے کے دوران کشمیر یونیورسٹی سے ایل ایل بی کی ڈگری بھی حاصل کی۔سوپور کی الصفا کالونی سے تعلق رکھنے والے 26 سالہ فیروز احمد نے کشمیر یونیورسٹی سے سال 2019 سیشن مارچ – اپریل میں رول نمبر 16043122022 کے تحت سیکنڈ ڈویڑن میں ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کی۔