انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھارت میں اپنے دفاتر بند کرنے کا اعلان کردیا

 29ستمبر ۲۰۲۰  نیوز ایجنسیز: نئی دہلی/ انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرمیشنل نے اعلان کیا ہے کہ انہیں اپنے کام کی وجہ سے انڈیا کی حکومت کی جانب سے نشانہ بنایا جا رہا ہے اور وہ اس وجہ سے انڈیا میں اپنے آپریشن بند کر رہے ہیں۔ تنظیم کہا ہے کہ انڈیا کی حکومت انسانی حقوق کی تنظیموں کے خلاف ایک مہم چلا رہی ہے۔ ایمنسٹی کے مطابق ابینک اکاوئنٹ منجمد کر دیے گئے ہیں اور انہیں اپنے ملازمین کو فارغ کر کے بھارت میں جاری اپنا تمام کام روکنا پڑا ہے۔
 

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے انڈیا میں سینئر ریسرچ ڈائریکٹر رجت کھوسلہ نے بی بی سی کو بتایا کہ انھیں بھارتی حکومت کی جانب سے بے مثال ہراسانی کا سامنا ہے جس میں ’منظم طریقے سے کیے جانے والے حملے، دھمکیاں اور ہراسانی‘ شامل ہیں۔ اس سب کی وجہ ہمارا انسانی حقوق کے لیے کام ہے اور صاف بات ہے کہ حکومت ہمارے سوالات کے جواب نہیں دینا چاہتی، چاہے وہ دہلی فسادات میں ہماری تحقیقات ہوں یا مقبوضہ جموں و کشمیر میں آوازیں دبانے کی کوششیں۔‘ گذشتہ ماہ جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں ایمنسٹی نے کہاتھا کہ دہلی پولیس نے فروری میں ہونے والے فسادات کے دوران انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کیں۔ تاہم دہلی پولیس نے روزنامہ ہندو کو دیے گئے ایک بیان میں ان دعووں کو رد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایمنسٹی کی رپورٹ: ’یکطرفہ، متعصبانہ اور بدنیتی پر مبنی ہے۔‘ ایمنسٹی نے انڈین حکومت پر زور دیا تھا کہ وہ جموں کشمیر سے حراست میں لیے گئے تمام سیاسی رہنماووں، کارکنوں اور صحافیوں کو رہا کرے۔ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کا ایک برس مکمل ہونے پر ایمنسٹی نے مودی ہندواتا حکومت پر زور دیا تھا کہ وہ جموں کشمیر سے حراست میں لیے گئے تمام سیاسی رہنماووں، کارکنوں اور صحافیوں کو رہا کرے اور خطے میں تیز رفتار انٹرنیٹ کی سہولت کو بحال کرے۔ 2019 میں ایمنسٹی نے جنوبی ایشیا میں انسانی حقوق سے متعلق امریکی خارجہ امور کی کمیٹی میں ایک سماعت کے دوران کشمیر میں طاقت اور تشدد کے بیتحاشہ استعمال اور جبری نظر بندیوں کے حوالے سے اپنی فائنڈنگز (نتائج) پر روشنی ڈالی تھی۔ یاد رہے اگست 2016 میں ایمنسٹی انڈیا کے خلاف بغاوت کا کیس ان الزمات کے تحت درج کیا گیا تھا کہ (ایمنسٹی انڈیا) کی جانب سے منعقد کروائی گئی ایک تقریب میں انڈیا مخالف نعرے لگائے گئے تھے۔