کنن پوشہ پورہ کپوارہ کے اجتماعی عصمت دری کیس26دسمبر تک عذرات پیش کرنیکی ہدایت ، مزید وقت نہیں دیا جاسکتا: عدالت

 
سرےنگر، دسمبر 20، 2013: انسانی حقوق کارکنوں، سول سوسائٹی اور مختلف سماجی ا نجمنوںاور ضلع کپواڑہ کے’کنن پوشہ پورہ کے متاثرےن نے کہا کہ بھارتی فوج ایک منصوبہ بند طریقے سے اس کیس کو بلا وجہ طویل دینے کی کوشش کر رہی ہے
عدالت کی طرف سے فوج کو مزید مہلت یا موقعہ دیئے جانے کے بعد سول سوسائٹی اور مختلف سماجی ا نجمنوں سے وابستہ کارکنان اور متاثرہ خواتین کے قریبی رشتہ داروں نے ہاتھوں میں پلے کارڈس اٹھا کر خاموش احتجاج کیا۔احتجاجی لوگ الزام لگا رہے تھے کہ کنن پوشہ پورہ میں اجتماعی آبرو ریزی کا شکار بنائی گئیں خواتین کو انصاف دینے میں بھارتی حکومت جان بوجھ کر ٹال مٹول سے کام لے رہی ہے بڑی تعداد مےں عوام نے ڈسٹرکٹ کورٹ کپوارہ کے باہر ،ڈسٹرکٹ پولیس ہیڈ کوارٹر کے سامنے اور ڈپٹی کمشنر کپوارہ کے قریب جمع ہو کر کنن پوشہ پورہ سانحہ کے خلاف پر امن احتجاج کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ ملزمان کو جلد سے جلد قانون کے دائرے میں لایا جانا چاہئے۔انہوں نے بتاےاکہ کٹھہ پتلی حکومت کنن پوشہ پورہ سانحہ پر مجرمانہ خاموشی اختیار کر رہی ہے جبکہ یہ اس حکومت کی آئینی ، قانونی اور اخلاقی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے شہریوں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ انہیں انصاف دلانے میں بھی اپنا رول ادا کرے۔
ضلع کپواڑہ کے’کنن پوشہ پورہ اجتماعی عصمت ریزی کیس میںبھارتی فوج کو اپنے عذرات پیش کرنے کیلئے مزید 6ایام کی مہلت فراہم کرتے ہوئے پرنسپل سیشن جج کپوارہ نے کیس کی اگلی سماعت26دسمبر کو مقرر کی۔اس دوران انسانی حقوق کارکنوں اور متاثرین نے کیس کی سرعت کے ساتھ سماعت جاری رکھنے میں کہا کہ بھارتی فوج طول اور لیت ولعل کر رہی ہے اور اس پر احتجاجی مظاہرے کئے پرنسپل اینڈ سیشن جج کپوارہ کی عدالت میں کنن پوشہ پورہ سانحہ کیس کی سماعت ہوئی۔اس موقعے پر فوج کے دفاع وکیل کی طرف سے انہیں مزید مہلت کی درخواست دی گئی جسے جج موصوف نے قبول کرتے ہوئے فوج کو اپنی پوزیشن واضح کرنے اور اپنے عذرات پیش کرنے کیلئے26دسمبر تک کا وقت دیا۔جج موصوف نے فوج کے میجر اور قانونی صلاح کار پر واضح کر دیا کہ 26دسمبر فوج کیلئے کنن پوشہ پورہ اجتماعی آبرو ریزی واقعہ کے حوالے سے جوابی عذرات داخل کرنے کا آخری موقعہ اور آخری تاریخ ہو گی۔
اس موقعہ پر متاثرہ خواتین کی طرف سے کیس کی پیروی کررہے وکلاءایڈوکیٹ پرویز امروز نے عدالت میں دلائل پیش کرتے ہوئے بتاےا کہ فوج ایک منصوبہ بند طرےقے سے اس کیس کو بلا وجہ طویل دےنے کی کوشش کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ آبرو ریزی کا شکار بنائی گئی 5مظلوم خواتےن آج تک فوت ہو چکی ہیں جبکہ باقی متاثرہ خواتےن اور ان کے رشتہ دار 22برسوں سے حصول انصاف کیلئے در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں
واضح رہے کنن پوشہ پورہ کپوارہ میں تقرےباً22سال قبل 23اور24فروری1991کی درمیانی رات بھارتی فوج کی 4راجپوتانہ رائفلز اور 68مونٹےن برےگےڈ سے وابستہ اہلکاروں اور افسروں نے تلاشی کارروائی کے دوران مبینہ طور 50کے لگ بھگ عمر رسیدہ خواتےن ، نا بالغ لڑکیوں اور حاملہ خواتےن کو اجتماعی آبروریزی کا نشانہ بنایا تھا۔اکتوبر 1991میں پولیس تھانہ ترہگام نے کنن پوشہ پورہ سانحہ کے حوالے سے ایف آئی آر زیر نمبر10/91زیر دفعہ376,452اور 342آر پی سی کے تحت باضابطہ طور کیس درج کر لیا لیکن تقرےباً2دہائیوں تک پولیس کی طرف سے اس کیس کی نہ تو کوئی جامع تحقیقات عمل میں لائی گئی اور نہ ملزمان کے خلاف عدالت میں کوئی چالان پیش کیا گےا۔متاثرہ خواتےن میں سے اب تک کم از کم 5فوت ہو چکی ہیں جبکہ باقی ستم زدہ خواتےن اور ان کے رشتہ دار آج تک انصاف نہیں پا سکے ہیں۔
 کنن پوشہ پورہ کی متاثرہ خواتےن کی طرف سے کچھ رضا کار لڑکیوں نے ا±س وقت معاملہ پھر منظر عام پر لایا جب انہوں نے اجتماعی آبرو ریزی کے اس سنسنی خیز اور انتہائی دلدوز معاملے کو کشمےر کی حقوق انسانی کمیشن کی نوٹس میں لایا۔حقوق انسانی کمیشن کے بعد متاثرہ خواتےن اور ان کے رشتہ داروں کی طرف سے معروف حقوق انسانی کارکن ایڈوکیٹ پرویز امروز نے جوڈیشل مجسٹرےٹ کپوارہ کی عدالت میں ایک عرضی دائر کرکے کنن پوشہ پورہ واقعہ کی تحقیقات پر زور دےا۔ اس دوران کنن پوشہ پورہ دیہی کمیٹی ، جموں کشمیر کولیشن آف سول سوسائٹی اور جسٹس فار کنن پوشہ پورہ نامی گروپ نے مشترکہ طور پر آبرو ریزی کی شکار بنائی گئی خواتےن کو انصاف دلانے کی مہم شروع کر دی جس کی ایک کڑی کے تحت کپوارہ کی عدالت میں عرضی دائر کی گئی۔اسی عرضی کی سماعت مکمل کرنے کے بعد18جون 2013کو جوڈیشل مجسٹرےٹ کپوارہ نے پولیس کو یہ ہداےت دی کہ کنن پوشہ پورہ اجتماعی آبرو ریزی معاملے کی مزید اور جامع تحقیقات عمل میں لائی جائے۔نومبر2013کو فوج کے قانونی صلاح کار کی طرف سے جوڈیشل مجسٹرےٹ کپوارہ کی ہداےت کو چیلنج کرنے کیلئے پرنسپل اینڈ سیشنزجج کپوارہ کی عدالت میں ایک پٹےشن دائر کی گئی ، جس میں یہ مو¿قف اختےار کیا گےا بھارتی افواج اور ان کی انتظامےہ کنن پوشہ پورہ واقعہ کے حوالے سے ان زےادتےوں پر پردہ ڈھالنے کے لئے اور اپنے ملوث فوجی اہلکاروں کو بچانے کے لئے مختلف جھوٹے بےانات دئے ہیں۔ پرنسپل اینڈ سیشنز جج کپوارہ نے فوج کے قانونی صلاح کار ایڈوکیٹ کرنیل سنگھ کی طرف سے دائر کردہ عذرات کا جائزہ لینے کے بعد اس کیس کی شنوائی کیلئے20دسمبر2013کی تاریخ مقرر کر دی اور فوج کے وکیل کویہ ہداےت دی گئی کہ وہ جوڈیشل مجسٹرےٹ کپوارہ کی عدالت میں پیش کئے گئے ثبوتوں یا عائد کئے گئے الزامات کے بارے میں اپنا جواب یا جوابی عذرات اس عدالت میں مقررہ تاریخ تک پیش کریں۔20دسمبر کو جب پرنسپل اینڈ سیشنز جج کپوارہ کی عدالت میں22سالہ پرانے کنن پوشہ پورہ اجتماعی آبرو ریزی کیس کی سماعت شروع ہوئی تو فوج کے قانونی صلاح کار ایڈوکیٹ کرنیل سنگھ عدالت میں پیش ہوئے اور انہوں نے عدالت سے جوابی عذرات کیلئے مزید وقت طلب کیا۔کیس کی سماعت کے دوران پرنسپل اینڈ سیشنز عدالت کپوارہ میں فوج کی 16گرینیڈئیرس کے میجر کپل بھی موجود تھے۔ عدالت نے فوج کے وکیل کی طرف سے مزید مہلت دےئے جانے سے متعلق درخواست کو منظور کرتے ہوئے کنن پوشہ پورہ کیس کی اگلی شنوائی 26دسمبر2013کو مقرر کر دی۔تاہم متعلقہ جج نے فوج کے میجر اور قانونی صلاح کار پر واضح کر دیا کہ 26دسمبر فوج کیلئے کنن پوشہ پورہ اجتماعی آبرو ریزی واقعہ کے حوالے سے جوابی عذرات داخل کرنے کا آخری موقعہ اور آخری تاریخ ہو گی۔