دسمبر 2018 : ضلع کپوارہ کے ٹھنڈی پورہ کرالہ پورہ میں ایک سال قبل آج ہی کے روز بھارتی ا فواج نے 22سال ڈرائیور آ صف اقبال بٹ کو اس وقت گولی مار کر شہید کیا جب وہ دوران شب کسی بیمارکو لینے کیلئے اسپتال جارہا تھا تاہم مذکورہ ڈرایﺅر کے والدین آج بھی یہ صدمہ برداشت نہیں کرپارہے ہیںاور گذشتہ ایک سال کے ودران اپنے لخت جگر کی یاد میں دن گزارتے ہیں۔
22سال ڈرائیو آصف اقبال بٹ ایک سواری والی سو مو گا ڑی چلا کر اپنے اہل خانہ کا پیٹ پالتا تھا لیکن ٹھنڈی پورہ کرالہ پورہ کے بٹ خاندان پر اس وقت قیامت ٹوٹ پڑی جب 16اور17دسمبر2017کو ڈرائیو آصف اقبال بٹ کو ایک مریض کا فون آ یا کہ انہیں اسپتال جانا ہے۔آصف جو ں ہی اپنے گھر سے اپنی گاڑی سومو JK05C.7608لیکرتھوڑی دور پہنچا تو وہا ں پر ناکہ لگائے بیٹھے بھارتی فوجی اہلکاروں نے اندھا دھند فائرنگ کی جس کے نتیجے میں آصف شدید زخمی ہوگیا۔آصف کے گھر والو ں نے جو ں ہی گولیوں کی آ وازیں سنی تو وہ اپنے گھر سے باہر آئے اور موقع پر پہنچ گئے جہا ں آصف خون میں لت پت پڑاتھا۔واقعہ کی خبر سنتے ہی لوگو ں کی ایک بڑی تعداد اپنے گھرو ں سے باہر آکرزخمی آصف کو لوکل اسپتال لے جاکر وہا ں ڈاکٹروں نے انہیں سرینگر منتقل کیا لیکن ڈرائیور آصف سرینگر پہنچنے سے قبل ہی اپنی زندگی کا جنگ ہار گیا اور جا ن بحق ہوگیا
آصف کی شہادت کی خبر سنتے ہی پورے ضلع کپوارہ ماتم زد ہوا اور حالات کشیدہ ہوگئے جس کے بعد مقامی پولیس تھانہ کرالہ پورہ کپوارہ میں اس ہلاکت کے خلاف ایک کیس زیر ایف آئی آر نمبر 106/207US307RPCدرج کر کے تحقیقات شروع کی گئی۔آصف کی برسی پر ان کے آبائی گاﺅ ں ٹھنڈی پورہ میں ایک تعزیتی تقریب میں مظلوم آصف کے والد محمد اقبال بٹ نے میڈیا کو بتا یا کہ ایک سال گزرجانے کے با وجود بھی تحقیقات کو انجام نہیں دیا گیا۔انہو ں نے کہا کہ ایک سال کے دوران انہو ں نے انصاف کے لئے در در کی ٹھوکریں بھی کھائی لیکن کسی نے بھی ان کی مدد نہیں کی۔محمد اقبال بٹ کا مزید کہنا ہے کہ واقعہ کے بعد جب گزشتہ سال 2017 دسمبر مہینے میں بھارتی نامزد مذاکرات سابقہ انٹیلی جنس ا ٓفیسر دنیشور شرما نے کپوارہ کا دورہ کیا تو انہو ں نے بھی ان کے ساتھ ملاقات کی اور انہیں انصاف دینے کا مطالبہ کیا جس کے بعد دنیشور شرما نے انہیں یقین دلایا کہ اس واقع کی تحقیقات کی جائے گی اور متاثرین کو انصاف فراہم کیا جائے گا لیکن مظلوم کے والد اقبال کے مطابق دنیشور شرما کی یقین دہانی بھی کام نہ آسکی۔انہو ں نے مزید کہا کہ انہیں انصاف کی یقین دہانی دینے والی اداروں اور ایجنسیو ں پر اعتبار اٹھ گیا اور میں سوچتا ہوں کہ میرا بیٹا کہا ںچلا گیا۔اقبال کی والدہ گزشتہ ایک سال کے دوران اپنے لخت جگر کی جدائی کے صدمے سے دو چار ہے اور اپنے بیٹے کی راہوں کو تک رہی ہے۔اقبال کی والدہ کا کہنا ہے کہ آصف کی جدائی نے ان کا سب کچھ چھین لیا لیکن اگر متاثرین کو انصاف دیا ہو تا شاید ان کے دل کا بوجھ ہلکا ہو سکتا تھا تاہم انصاف کے ساتھ کھلواڑ کرنے کی وجہ سے وہ نڈھال ہیں اور آج بھی اپنے بیٹے کو چیخ چیخ کر پکارتی ہے۔ شہیدآصف کے والدین کا کہنا ہے کہ آج ان کی پہلی برسی ہے اور ہمارا مطالبہ یہی ہے کہ آصف کے
قتل میں ملو ث فوجیو ں کو سزا دی جائے۔انہو ں نے انسانی حقوق ادارو ں سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ اپنا اثر و رسوخ استعمال کر کے متا ثرین کو انصاف دلانے میں مدد کریں۔
publisth news December 17 ,2018